حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تقریباً ایک ماہ قبل آل سعود نے مغربی ممالک اور امریکہ کے اشارے پر دہشت گردی کے الزام میں 80 سے زائد مسلمانوں کو شہید کیا تھا، جبکہ یوکرائن روس جنگ کے آغاز سے ہی مغربی ممالک نے پوری میڈیا کی ٹیم کو یوکرائن کے انسانی حالات اور جنگی جرائم کو کوریج کرنے پر لگایا ہوا تھا اور عرب حکمرانوں نے اپنی قوموں کے خلاف رجعت پسند عرب حکمرانوں کے انسان سوز جرائم پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔
آل سعود کی پالیسیوں کے سر سخت مخالف شیعہ عالم حجۃ الاسلام سید زکی الساده نے 80 سے زائد مسلمانوں کو شہید کرنے میں آل سعود کے ناقابلِ معافی جرم کا ذکر کرتے ہوئے حوزہ نیوز ایجنسی کو انٹرویو میں کہا کہ مغربی ممالک نے خطے میں رونما ہونے والے انسان سوز واقعات اور جرائم پر اس طرح آنکھیں بند کئے ہوئے ہیں، گویا خطے میں کچھ ہوا ہی نہیں ہے، اس کے برعکس وہ جہاں اپنے مفادات ہوں وہاں شور مچاتے ہیں اور ان کی دوغلی پالیسی اور دوغلاپن کا یہ عالم ہے کہ مغربی حکومتیں، امریکہ، امریکہ سے وابستہ ممالک اور ان کے غلام حکمران بحرین اور یمن میں خواتین اور بچوں کے خلاف ہونے والے انسان سوز واقعات اور شرمناک جرائم پر خاموش ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مغربی اور عرب محور ممالک صرف اپنے مفادات کے حصول کے لئے عالمی واقعات پر تبادلہ خیال کرتے ہیں یوکرائن روس جنگ کے تناظر میں، مغربی ممالک نے یوکرائن اور روس کے واقعات میں براہ راست مداخلت کی اور ان کا میڈیا مسلسل 24 گھنٹے انسانی حقوق اور مہاجرین اور یوکرائنی خواتین اور بچوں کے حوالے سے کوریج کرتا رہا، جب کہ دوسرے خطوں میں خواتین اور بچوں کی ابتر صورتحال سے چشم پوشی کر رہے ہیں۔
سعودی عرب کے شیعہ عالم دین نے اس بات کی نشاندہی کی کہ قومیں ان ظالم حکمرانوں سے جو سوال پوچھتی ہیں وہ یہ ہے کہ یہ حکومتیں اپنے آپ کو بڑی حکومتیں کیسے کہتی ہیں۔ امریکہ، صہیونی حکومت اور خطے میں ان کے عرب اتحادی آل سعود کے خونی جرائم اور انسان سوز واقعات پر بالکل خاموش ہیں، گویا کچھ ہوا ہی نہیں ہے اور وہ ان بے گناہ انسانوں کے خون کو بہانے کے حوالے سے ایک مذمتی بیان بھی نہیں دیتے۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ آل سعود کے خونی جرائم، عرب رجعتی رہنماؤں کے بیت المقدس پر قابض غاصب صہیونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے منصوبے کا تسلسل اور تکمیل ہے، مزید کہا کہ غیر قانونی طور پر اسرائیل خطے میں موجود ہے اور خلیج فارس کے عرب ممالک جیسا کہ متحدہ عرب امارات، بحرین اور سعودی عرب نے کھلے عام اسرائیل کے ساتھ تعلقات برقرار کئے ہوئے ہیں۔
بعض عرب ممالک کا صہیونی غاصب حکومت کے ساتھ تعلقات اور اسکے نتائج و اثرات
انہوں نے بعض رجعت پسند عرب ممالک کے صہیونی غاصب حکومت کے ساتھ تعلقات کے نتائج اور اثرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ بلاشبہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کا معمول پر لانا اور خطے میں اس غاصب اور قابض حکومت کی موجودگی کے اخلاقی اعتبار سے اقوام اور مسلمان معاشرے کے لئے خطرناک نتائج مرتب ہوں گے اور خطے کی قوموں میں اخلاقی بدعنوانی روز بروز عام ہوتی جائے گی جس سے خطے کی قوموں کا ایمان کمزور اور لوگوں کا دنیائے حرام کی طرف رجحان بڑھنے کے ساتھ معنوی اعتبار سے بھی خطرناک نتائج اور اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
حجۃ الاسلام سید زکی الساده نے کہا کہ اسرائیل اپنے علاقائی مزدوروں اور حکمرانوں جیسے بحرین میں آل خلیفہ کو اور سعودی عرب میں آل سعود کو اپنی آزادی اور استقلال کی خواہاں قوموں کو دبانے کے لئے اکسا رہا ہے، یہ قومیں اسلام کا ان کے لئے تعین کردہ انسانی حقوق سے بہرہ مند ہونا چاہتی ہیں اور انسانی حقوق کے جو قوانین مغرب میں بنائے گئے ہیں، بدقسمتی سے مسلمان خطوں میں کوئی بھی انسانی حقوق پر بات کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔